ہمیں دیکھا نہ کر اڑتی نظر سے
امیدوں کے نکل آتے ہیں پر سے
اب ان کی راکھ پلکوں پر جمی ہے
گھڑی بھر خواب چمکے تھے شرر سے
بچانے میں لگی ہے خلق مجھ کو
میں ضائع ہو رہا ہوں اس ہنر سے
وہ لہجہ ہائے دریائے سخن میں
مسلسل بنتے رہتے ہیں بھنور سے
سمندر ہے کوئی آنکھوں میں شاید
کناروں پر چمکتے ہیں گہر سے
توقع ہے انہیں اس ابر سے جو
دکھائی دے ادھر اس اور برسے
ذرا امکان کیا دیکھا نمی کا
نکل آئے شجر دیوار و در سے
رقم دل پر ہوا کیا کیا نہ پوچھو
بیاں ہونا ہے یہ قصہ نظر سے
سنبھلتے ہی نہیں ہم سے بکلؔ اب
بچے ہیں دن یہاں جو مختصر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.