ہمیں شعور جنوں ہے کہ جس چمن میں رہے
ہمیں شعور جنوں ہے کہ جس چمن میں رہے
نگاہ بن کے حسینوں کی انجمن میں رہے
تو اے بہار گریزاں کسی چمن میں رہے
مرے جنوں کی مہک تیرے پیرہن میں رہے
مجھے نہیں کسی اسلوب شاعری کی تلاش
تری نگاہ کا جادو مرے سخن میں رہے
نہ ہم قفس میں رکے مثل بوئے گل صیاد
نہ ہم مثال صبا حلقۂ رسن میں رہے
کھلے جو ہم تو کسی شوخ کی نظر میں کھلے
ہوئے گرہ تو کسی زلف کی شکن میں رہے
سرشک رنگ نہ بخشے تو کیوں ہو بار مژہ
لہو حنا نہیں بنتا تو کیوں بدن میں رہے
ہجوم دہر میں بدلی نہ ہم سے وضع خرام
گری کلاہ ہم اپنے ہی بانکپن میں رہے
یہ حکم ہے رہے مٹھی میں بند سیل نسیم
یہ ضد ہے بحر تپاں کوزۂ کہن میں رہے
زباں ہماری نہ سمجھا یہاں کوئی مجروحؔ
ہم اجنبی کی طرح اپنے ہی وطن میں رہے
RECITATIONS
نعمان شوق,
مجروح سلطانپوری,
شکیل جمالی,
مجروح سلطانپوری,
مجروح سلطانپوری,
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.