ہمیں تو ساتھ چلنے کا ہنر اب تک نہیں آیا
ہمیں تو ساتھ چلنے کا ہنر اب تک نہیں آیا
دیا اپنے مقدر کا نظر اب تک نہیں آیا
تھیں جس بادل کے رستے پر ہوا کی منتظر آنکھیں
وہ شہروں تک تو آیا تھا ادھر اب تک نہیں آیا
نہ جانے جنگلوں میں ہم ملے کتنے درختوں سے
گھنا جس کا لگے سایہ شجر اب تک نہیں آیا
تذبذب کے اندھیروں میں بھٹکتا ہے وہ اک وعدہ
پلٹ کر جس کو آنا تھا وہ گھر اب تک نہیں آیا
سجانا چھوڑ دے پھولوں کو ان چاندی سے بالوں میں
فلک پر وہ ستارا اک اگر اب تک نہیں آیا
بھلا کر بس ذرا سی دیر سجدوں کی عبادت کو
یہ سوچو کیوں دعاؤں میں اثر اب تک نہیں آیا
جہاں لاکھوں محبت کے چراغوں سے اجالا ہو
فرحؔ روشن کسی دل کا وہ در اب تک نہیں آیا
- کتاب : Koi bhi rut ho (Pg. 165)
- Author : Farah iqbal
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.