ہمیشہ ظلم کے منظر ہمیں دکھائے گئے
ہمیشہ ظلم کے منظر ہمیں دکھائے گئے
پہاڑ توڑے گئے اور محل بنائے گئے
طلوع صبح کی افواہ اتنی عام ہوئی
کہ نصف شب کو گھروں کے دیے بجھائے گئے
اب ایک بار تو قدرت جواب دہ ٹھہرے
ہزار بار ہم انسان آزمائے گئے
فلک کا طنطنہ بھی ٹوٹ کر زمیں پہ گرا
ستون ایک گھروندے کے جب گرائے گئے
تری خدائی میں شامل اگر نشیب بھی ہیں
تو پھر کلیم سر طور کیوں بلائے گئے
یہ آسماں تھے کہ آئینے تھے خلاؤں میں
مہہ و نجوم میں جھانکا تو ہم ہی پائے گئے
دراز شب میں کوئی اپنا ہم سفر ہی نہ تھا
مگر ندیمؔ صدائیں تو ہم لگائے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.