ہمیں ہیں در حقیقت اپنے قاری
ہمیں ہیں در حقیقت اپنے قاری
ہمیں تک بات پہنچے گی ہماری
کہیں پر سر چھپانا ہی پڑے گا
اگر ہوتی رہے گی سنگ باری
کبھی فرصت ملے ہم کو تو سوچیں
کوئی منظر ہے کتنا اعتباری
سبھی کو دھوپ میں تپنا پڑے گا
جہاں سورج کی پہنچی ہے سواری
مقدر ہو چکی خردہ فروشی
یوں ہی گنتے رہو بس ریز گاری
مجھے ہر آن کھائے جا رہا ہے
مرے احساس کا کتا شکاری
ہر اک دیوار گرتی دیکھتا ہوں
بہت مہنگی پڑی ہے ہوشیاری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.