ہمیں ہیں جنہیں عشق ہے بانکپن سے
ہمیں ہیں جنہیں عشق ہے بانکپن سے
ہمیں ہیں جو الجھیں ہیں دار و رسن سے
کسی جسم کا حسن ہے پیرہن سے
کہیں پیرہن خود سجا ہے بدن سے
یہ مانا ہے جنت بہت خوب صورت
مگر خوب صورت نہ ہوگی وطن سے
گلوں نے چرایا ترا حسن رنگیں
معطر فضا ہے ترے پیرہن سے
نہ تیشہ نہ سر کام آیا وفا میں
صدا آ رہی ہے یہ جوئے لبن سے
تڑپ کر نہ مر جائے بلبل قفس میں
نہ لے جائے گل کوئی گلچیں چمن سے
رقیبوں سے سرگرم ہے ان کی محفل
فقط نورؔ ہے دور اس انجمن سے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 243)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.