ہنگامۂ خودی سے تو بے نیاز ہو جا
ہنگامۂ خودی سے تو بے نیاز ہو جا
گم ہو کے بے خودی میں آگاہ راز ہو جا
حد بھی تو چاہیئے کچھ بے اعتنائیوں کی
غارت گر تحمل تسکیں نواز ہو جا
اے سرمدی ترانے ہر شے میں سوز بھر دے
یہ کس نے کہہ دیا ہے پابند ساز ہو جا
غیرت کی چلمنوں سے آواز آ رہی ہے
محو نیاز مندی آ بے نیاز ہو جا
آ مل کے پھر بنائیں مے خانۂ محبت
میں جرعہ کش بنوں تو پیمانہ ساز ہو جا
سینے میں سوز بن کر کب تک چھپا رہے گا
عنوان رازداری تفصیل راز ہو جا
اب سو چکی امیدیں اب تھک چکیں نگاہیں
جان نیاز مندی مصروف ناز ہو جا
سوز نظر سے چھلکیں نغمات راز ہستی
اے عقدۂ تغافل روداد ناز ہو جا
احسانؔ کاش اٹھیں یہ رنگ و بو کے پردے
اے محفل حقیقت بزم مجاز ہو جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.