ہنگامہ شہر جاں میں مسلسل لہو سے ہے
ہنگامہ شہر جاں میں مسلسل لہو سے ہے
احساس میں ہے جتنی بھی ہلچل لہو سے ہے
شادابیاں اسی کی بدولت ہیں روح میں
ہے ریگزار جسم جو جل تھل لہو سے ہے
ثابت ہوا کہ دیتا ہے تو یہ بھی آگ سی
ثابت ہوا یہ سوز مسلسل لہو سے ہے
خاکے سبھی ادھورے ہیں سب نقش نا تمام
دنیا میں جو بھی کچھ ہے مکمل لہو سے ہے
قائم ہے اس سے عارض گلگوں کی دل کشی
رنگیں رخ حیات کا آنچل لہو سے ہے
دانشوری لہو سے ملی ایک شخص کو
اک اور شخص ہے کہ جو پاگل لہو سے ہے
راہیؔ وگرنہ ذہن ہے تاریکیوں کا گھر
روشن خیال و فکر کی مشعل لہو سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.