ہنگاموں کے قحط سے کھڑکی دروازے مبہوت
ہنگاموں کے قحط سے کھڑکی دروازے مبہوت
آنگن آنگن ناچ رہے ہیں سناٹوں کے بھوت
بوجھل آنکھیں پتھریلے لب اجڑے ہوئے رخسار
سب کے کاندھوں پر رکھے ہیں چہروں کے تابوت
الگ الگ خود ہی کر لے گی لمحوں کی میزان
کس کو فرصت کون گنے اب برے بھلے کرتوت
چمک رہے ہیں مایوسی کے تیز نکیلے دانت
دل کے چوراہے پر زخمی امیدیں مبہوت
حال سے اب سمجھوتا کر کے تازہ دم ہو لو
مستقبل تک ڈھو نہ سکو گے ماضی کا تابوت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.