Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہنسی میں وہ بات میں نے کہہ دی کہ رہ گئے آپ دنگ ہو کر

نظم طبا طبائی

ہنسی میں وہ بات میں نے کہہ دی کہ رہ گئے آپ دنگ ہو کر

نظم طبا طبائی

MORE BYنظم طبا طبائی

    ہنسی میں وہ بات میں نے کہہ دی کہ رہ گئے آپ دنگ ہو کر

    چھپا ہوا تھا جو راز دل میں کھلا وہ چہرہ کا رنگ ہو کر

    ہمیشہ کوچ و مقام اپنا رہا ہے خضر رہ طریقت

    رکا تو میں سنگ میل بن کر چلا تو آواز چنگ ہو کر

    نہ توڑتے آرسی اگر تم تو اتنے یوسف نظر نہ آتے

    یہ قافلہ کھینچ لائی سارا شکست آئینہ زنگ ہو کر

    شباب و پیری کا آنا جانا غضب کا پر درد ہے فسانہ

    یہ رہ گئی بن کے گرد حسرت وہ اڑ گیا رخ سے رنگ ہو کر

    جو راز دل سے زباں تک آیا تو اس کو قابو میں پھر نہ پایا

    زباں سے نکلا کلام بن کر کماں سے چھوٹا خدنگ ہو کر

    غضب ہے بحر فنا کا دھارا کہ مجھ کو الجھا کے مارا مارا

    نفس نے موجوں کا جال بن کر لحد نے کام نہنگ ہو کر

    ملا دل نا حفاظ مجھ کو تو کیا کسی کا لحاظ مجھ کو

    کہیں گریباں نہ پھاڑ ڈالیں جناب ناصح بھی تنگ ہو کر

    جو اب کی مینائے مے کو توڑا چلے گی تلوار محتسب سے

    لہو بھی رندوں کا دیکھ لینا بہا مئے لالہ رنگ ہو کر

    نہ ضبط سے شکوہ لب تک آیا نہ صبر نے آہ کھینچنے دی

    رہا دہن میں وہ قفل بن کر گرایا چھاتی پہ سنگ ہو کر

    سمجھ لے صوفی اگر یہ نکتہ ہے ایک بزم سماع ہستی

    تو نو پیالے یہ آسماں کے بجیں ابھی جل ترنگ ہو کر

    بھلا ہو افسردہ خاطری کا کہ حسرتوں کو دبا کے رکھا

    بچا لیا ہرزگی سے اس نے لحاظ ناموس و ننگ ہو کر

    جگر خراشی سے پائی فرصت نہ سینہ کاوی سے ناخنوں نے

    گلا گریباں نے گھونٹ ڈالا جنوں کی شورش سے تنگ ہو کر

    بدل کے دنیا نے بھیس صدہا اسے ڈرایا اسے لبھایا

    کبھی زن پیر زال بن کر کبھی بت شوخ و شنگ ہو کر

    اٹھے تھے تلوار کھینچ کر تم تو پھر تأمل نہ چاہئے تھا

    کہ رہ گئی میرے دل کی حسرت شہید تیغ درنگ ہو کر

    جو ولولے تھے وہ دب گئے سب ہجوم لیت و لعل میں حیدرؔ

    جو حوصلے تھے وہ دل ہی دل میں رہے دریغ و درنگ ہو کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے