ہنسوں جوں گل ترے زخموں سے الفت اس کو کہتے ہیں
ہنسوں جوں گل ترے زخموں سے الفت اس کو کہتے ہیں
تو گالی دے دعاؤں میں محبت اس کو کہتے ہیں
نہیں غم حشر کا ہر چند آفت اس کو کہتے ہیں
پھروں یاروں کا منہ دیکھوں قیامت اس کو کہتے ہیں
مرے سیلاب اشکوں میں بہے دنیا، پہ جوں سایا
نہ سرکا میں جگہ سے استقامت اس کو کہتے ہیں
عطا کر سیم شبنم جوں ہنسی صبح اپنے احساں پر
گرہ ہوئی گل کی پیشانی پر عزت اس کو کہتے ہیں
دم روشن دلی جو مارتے ہیں شمع سے زاہد
کٹے سے ناک سرکش تر ہیں ذلت اس کو کہتے ہیں
بگولے سا اڑاتا دھول عزلتؔ وجد کرتا ہے
سر بازار رسوائی میں خلوت اس کو کہتے ہیں
- Deewan-e-uzlat(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.