حق بات پہ مرتا ہوں تو مرنے نہیں دیتے
حق بات پہ مرتا ہوں تو مرنے نہیں دیتے
یہ اہل جہاں کچھ بھی تو کرنے نہیں دیتے
اس پار کی باتیں تو بہت کرتے ہیں لیکن
کشتی کوئی اس پار اترنے نہیں دیتے
ہر جرم مرے نام کیے جاتے ہیں لیکن
خود پر کوئی الزام وہ دھرنے نہیں دیتے
ہے فکر انہیں مر کے بھی میں زندہ رہوں گا
یہ سوچ کے ظالم مجھے مرنے نہیں دیتے
اس دہر کے مقتل میں بپا ظلم ہے ایسا
مظلوم کو فریاد بھی کرنے نہیں دیتے
منزل ہے کڑی ایسی کڑی بھی تو نہیں ہے
وہ راہنما ہیں کہ گزرنے نہیں دیتے
راجسؔ انہیں دعویٰ ہے بہت چارہ گری کا
رستے ہوئے زخموں کو جو بھرنے نہیں دیتے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 265)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.