حقیقتوں کا عکس ایک خواب زار ہی نہ ہو
حقیقتوں کا عکس ایک خواب زار ہی نہ ہو
یہ آئنہ بھی زندگی کا رازدار ہی نہ ہو
مری وہ اک نگاہ کوئی شاہکار ہی نہ ہو
کسی حسین زندگی کا اعتبار ہی نہ ہو
فضاؤں کا سکوت خشک پتیوں کے ساز پر
کسی اداس لے میں نغمۂ بہار ہی نہ ہو
شفق عروس شام کے لبوں کا آتشیں خیال
کسی سنہرے آفتاب کا مزار ہی نہ ہو
وہ اک نظر جو تیری سمت اٹھ گئی کبھی کبھی
ہماری کم نگاہیوں کی پردہ دار ہی نہ ہو
پھوار کے حسین رقص میں نہ آئے زندگی
اگر یہ پتیوں پہ ہلکا سا غبار ہی نہ ہو
سکوں ہماری قوتوں کی برہمی سے کانپ اٹھا
سکوں ہماری قوتوں کا انتشار ہی نہ ہو
خود اپنی تلخیوں میں زندگی بھی کھو کے رہ گئی
حقیقتوں سے کھیلنا بھی اک فرار ہی نہ ہو
سرود و رقص اور جام کا کمالؔ کا جہاں
بہشت بھی تخیل گناہ گار ہی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.