Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حقیقتوں کو تصور سے کھینچ لاتے ہیں

راکیش راہی

حقیقتوں کو تصور سے کھینچ لاتے ہیں

راکیش راہی

MORE BYراکیش راہی

    حقیقتوں کو تصور سے کھینچ لاتے ہیں

    ہم ایسے لوگ کہانی نہیں بناتے ہیں

    عجیب لوگ ہیں بستی میں روشنی کے لئے

    دیا جلاتے نہیں ہیں دھواں اڑاتے ہیں

    علاج مانگ رہے ہیں یہ ناقدین عہد

    جو آفتاب کو دیپک یہاں دکھاتے ہیں

    تمہاری فکر کی بیساکھیاں نہیں لیتے

    ہم اپنی فکر سے اپنا جہاں بناتے ہیں

    ہمارے پاؤں کے چھالے ہماری منزل تک

    ابل ابل کے نیا راستہ بناتے ہیں

    کلام کرتی ہیں اکثر وہ جاگتی آنکھیں

    انہیں ہم اپنے تصور میں جب سجاتے ہیں

    پرانی فکر پہ قائم ہے یہ نئی دنیا

    ہم اس کو روز ہی پڑھتے ہیں بھول جاتے ہیں

    کسی طرح سے نہ کر پاؤں گا تری تقلید

    مرے خیال کے آہو مجھے بلاتے ہیں

    ہمارا کام ہے برسوں سے بس یہی راہی

    بھٹک گئے جو انہیں راستہ دکھاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے