ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے
ہر آن ایک نیا امتحان سر پر ہے
زمین زیر قدم آسمان سر پر ہے
دہائی دیتی ہیں کیسی ہری بھری فصلیں
کسی غنیم کی صورت لگان سر پر ہے
میں خاندان کے سر پر ہوں بادلوں کی مثال
سو بجلیوں کی طرح خاندان سر پر ہے
قدم جماؤں تو دھنستے ہیں ریگ سرخ میں پاؤں
جو سر اٹھاؤں تو نیلی چٹان سر پر ہے
میں جانتا ہوں ٹلے گا یہ جان ہی لے کر
رہ فرار نہیں میہمان سر پر ہے
اک اور وصل سخن اور اک وصال نگاہ
مفارقت کی گھڑی میری جان! سر پر ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 295)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.