ہر آنے والے پل سے ڈر رہا ہوں
کن اندیشوں میں گھر کر رہ گیا ہوں
کسی پیاسی ندی کی بد دعا ہوں
سمندر تھا مگر صحرا ہوا ہوں
بس اب انجام کیا ہے یہ بتا دو
بہت لمبی کہانی ہو گیا ہوں
وہی میرے لیے اب اجنبی ہیں
میں جن کے ساتھ صدیوں تک رہا ہوں
کوئی انہونی ہو جائے گی جیسے
میں اب ایسی ہی باتیں سوچتا ہوں
کھڑی ہو موت دروازے پہ جیسے
میں گھر میں ہوں مگر سہما ہوا ہوں
ابھی کچھ دیر پہلے چپ لگی تھی
تمہیں ہمدرد پا کر رو دیا ہوں
میں کوئی شہر ہوں صدیوں پرانا
ہزاروں بار اجڑا ہوں بسا ہوں
مرا اب کوئی مستقبل نہیں ہے
میں اب ماضی میں اپنے جی رہا ہوں
مجھے شاید بھلا پائے نہ دنیا
میں اپنے عہد کا اک حادثہ ہوں
سلامت ہوں بظاہر لیکن ارشدؔ
میں اندر سے بہت ٹوٹا ہوا ہوں
- کتاب : Tahreek Silver Jubilee Number (Pg. 451)
- Author : Gopal Mittal, Makhmoor Saeedi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : Monthly Tahreek, 9, Ansari Market, Daryaganj, New Delhi-110002 (July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,)
- اشاعت : July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.