ہر اشک تری یاد کا نقش کف پا ہے
ہر آہ ترے پاۓ تصور کی صدا ہے
ہر ذرہ میں ہر پھول میں آئینہ پڑا ہے
ہر سمت ترے عکس کا محشر سا بپا ہے
اک ان سنی آواز سی آتی ہے کہیں سے
اک پیکر موہوم سر دوش ہوا ہے
یوں جھیل میں ضو ریز ترا سایہ ہے مانو
پانی کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے
پابندیٔ آداب سے ہشیار کہ اس میں
ہر قہقہہ نوکا کی طرح ڈوب چکا ہے
رہتا تھا جہاں دل میں ترے پیار کا پنچھی
اس شاخ پر اب اجڑا ہوا گھونسلہ سا ہے
شاید یہی شعلہ حس باطل کی خبر لے
اے دوست سر دار دھواں سا تو اٹھا ہے
شاید میں سر چشمۂ انوار کھڑا ہوں
حیراں ہوں تا پائے نظر چاند سا کیا ہے
وہ رنگ تصور ہے کہ ہر ذرۂ جاں سے
اک اجنبی سا چہرہ مجھے گھور رہا ہے
کیوں پھیل چلا بزم تمنا میں دھواں سا
کیوں تیری محبت کا دیا بجھ سا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.