ہر ایک لفظ میں سینے کا نور ڈھال کے رکھ
ہر ایک لفظ میں سینے کا نور ڈھال کے رکھ
کبھی کبھار تو کاغذ پہ دل نکال کے رکھ
جو دوستوں کی محبت سے جی نہیں بھرتا
تو آستین میں دو چار سانپ پال کے رکھ
تجھے تو کتنی بہاریں سلام بھیجیں گی
ابھی یہ پھول سا چہرہ ذرا سنبھال کے رکھ
یہاں سے دھوپ کے نیزے بلند ہوتے ہیں
تمام چھاؤں کے قصوں پہ خاک ڈال کے رکھ
مہک رہے ہیں کئی آسمان مٹی میں
قدم زمین محبت پہ دیکھ بھال کے رکھ
دل و دماغ ٹھکانے پہ آنے والے ہیں
اب اس کا ذکر کسی اور دن پہ ٹال کے رکھ
- کتاب : Khamoshiyon Ka Nagma (Pg. 45)
- Author : Anjum Barabankvi
- مطبع : Educational Publishing House (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.