ہر ایک مرحلۂ درد سے گزر بھی گیا
فشار جاں کا سمندر وہ پار کر بھی گیا
خجل بہت ہوں کہ آوارگی بھی ڈھب سے نہ کی
میں در بدر تو گیا لیکن اپنے گھر بھی گیا
یہ زخم عشق ہے کوشش کرو ہرا ہی رہے
کسک تو جا نہ سکے گی اگر یہ بھر بھی گیا
گزرتے وقت کی صورت ہوا نہ بیگانہ
اگر کسی نے پکارا تو میں ٹھہر بھی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.