ہر ایک سمت اشارے تھے اور رستہ بھی
ہر ایک سمت اشارے تھے اور رستہ بھی
ملال یہ ہے کہ آیا نہ ہم کو چلنا بھی
ہماری پیاس مکمل ہو تو قدم بھی اٹھیں
رکھے ہیں سامنے دریا بھی اور صحرا بھی
بجھے چراغ تو حیرانیاں کچھ اور بڑھیں
ہمارے ساتھ ہے اب تک ہمارا سایا بھی
اک ایسی لہر اٹھی ڈوبنے کا خوف اٹھا
اب ایک جیسے ہیں منجدھار بھی کنارہ بھی
سفر سے لوٹ تو آیا مگر نہ تھا معلوم
ہمارے ساتھ چلا آئے گا یہ رستہ بھی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 676)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.