ہر ایک ذرہ بار امانت سے ڈر گیا
ہر ایک ذرہ بار امانت سے ڈر گیا
اک میں ہی تھا کہ تیرے مقابل ٹھہر گیا
ہر چیز جل گئی تھی بہ جز چشم انتظار
اوروں کے گھر بجھا کے جو میں اپنے گھر گیا
اس دور انتشار کا یہ بھی ہے حادثہ
تہذیب زندہ رہ گئی انسان مر گیا
وہ بھی کبھی تھا اپنے قبیلے کا آدمی
کل تیری انجمن سے جو با چشم تر گیا
تم مسکرا کے ایک طرف ہو گئے مگر
الزام سارا زلف پریشاں کے سر گیا
اب تک بھی جس کو پانے کی نیرؔ ہے آرزو
وہ لمحۂ عزیز نہ جانے کدھر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.