ہر گام تجربات کے پہلو بدل گئے
لوگوں کو آزما کے ہم آگے نکل گئے
ہم کو تو ایک لمحہ خوشی کا نہ مل سکا
کیا لوگ تھے جو زیست کے سانچے میں ڈھل گئے
کیا کیا تغیرات نے دنیا دکھائی ہے
محسوس یہ ہوا کہ بس اب کے سنبھل گئے
ہم زندگی کی جہد مسلسل کے واسطے
موجوں کی طرح سینۂ طوفاں میں ڈھل گئے
جب بھی کوئی فریب دیا اہل دہر نے
ہم اک نظر شناس کوئی چال چل گئے
حاوی ہوئے فسانے حقیقت پہ اس طرح
تاریخ زندگی کے حوالے بدل گئے
ہم نے لچک نہ کھائی زمانے کی ضرب سے
گو حادثات دہر کی رو میں کچل گئے
نوریؔ کبھی جو یاس نے ٹوکا ہمیں کہیں
ہم دامن حیات پکڑ کر مچل گئے
- کتاب : Meri Gazal (Pg. 111)
- Author : karar Noori
- مطبع : Rooh-e-Asar (Ishaat Ghar) (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.