ہر گھڑی کا ساتھ دکھ دیتا ہے جان من مجھے
ہر گھڑی کا ساتھ دکھ دیتا ہے جان من مجھے
ہر کوئی کہنے لگا تنہائی کا دشمن مجھے
دن کو کرنیں رات کو جگنو پکڑنے کا ہے شوق
جانے کس منزل میں لے جائے گا پاگل پن مجھے
سادہ کاغذ رکھ کے آیا ہوں نمائش گاہ میں
دیکھ کر ہوتی تھی ہر تصویر کو الجھن مجھے
ناچتا تھا پاؤں میں لمحوں کے گھنگرو باندھ کر
دے گیا دھوکا سمٹ کر وقت کا آنگن مجھے
نیکیوں کے پھل نہیں لگتے بدی کے پیڑ پر
اس نے واپس کر دیا ہے پھر تہی دامن مجھے
دوستو سن لی خدا نے کل مری پہلی دعا
شرم سے آخر جھکانی پڑ گئی گردن مجھے
کیا ملا تجھ کو بتا اندھے سے لاٹھی چھین کر
کر دیا کیوں آس سے محروم جان من مجھے
سرد ہو سکتی نہیں ساجدؔ کبھی سینے کی آگ
دل جلانے کو ملا ہے یاد کا ایندھن مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.