ہر گنبد بے در میں بھی اک در ہے کہ تو ہے
ہر گنبد بے در میں بھی اک در ہے کہ تو ہے
پھر مجھ میں کوئی اور نواگر ہے کہ تو ہے
اک اور ہی عالم ہے ورائے خس و خاشاک
اک اور ہی منظر پس منظر ہے کہ تو ہے
تا حد نظر ایک ندی ہے کہ ہوں میں بھی
تا حد خیال ایک سمندر ہے کہ تو ہے
پیوست ہیں مٹی میں مرے پاؤں کہ میں ہوں
افلاک کے سینے پہ مرا سر ہے کہ تو ہے
وحشت اسے کہیے نہ تحیر اسے کہیے
میں بھول چلا تھا مجھے ازبر ہے کہ تو ہے
دیکھوں تو ترا ہونا سہارا بھی ہے مجھ کو
سوچوں تو مجھے ایک یہی ڈر ہے کہ تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.