ہر ہر سانس نئی خوشبو کی اک آہٹ سی پاتا ہے
ہر ہر سانس نئی خوشبو کی اک آہٹ سی پاتا ہے
اک اک لمحہ اپنے ہاتھ سے جیسے نکلا جاتا ہے
دن ڈھلنے پر نس نس میں جب گرد سی جمنے لگتی ہے
کوئی آ کر میرے لہو میں پھر مجھ کو نہلاتا ہے
ساری ساری رات جلے ہیں جو اپنی تنہائی میں
ان کی آگ سے صبح کا سورج اپنا دیا جلاتا ہے
میں تو گھر میں اپنے آپ سے باتیں کرنے بیٹھا تھا
ان دیکھا سا اک چہرہ دیوار پہ ابھرا آتا ہے
کتنے سوال ہیں اب بھی ایسے جن کا کوئی جواب نہیں
پوچھنے والا پوچھ کے ان کو اپنا دل بہلاتا ہے
کس کو سزائے موت ملے گی یہ کیسی ہے بھیڑ لگی
اور کیا اس نے جرم کیا تھا کوئی نہیں بتلاتا ہے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 25)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.