ہر اک چھوٹی سے چھوٹی بات پر ناداں نکلتی ہے
ہر اک چھوٹی سے چھوٹی بات پر ناداں نکلتی ہے
کہیں تم کھو نہ جاؤ سوچ کر ہی جاں نکلتی ہے
نہ جانے کیسے کیسے درد سینے میں سلگتے ہیں
نہ جانے کیسی کیسی سانس کچھ حیراں نکلتی ہے
کتابت سے نہ جو سیکھا وہ دنیا نے سکھایا ہے
خوشی کتنی بجا ہو درد سے پنہاں نکلتی ہے
عجب ہے زندگی مشکل ہوئی آسان سمجھے تھے
جہاں سمجھا کیے مشکل وہیں آساں نکلتی ہے
وہی جاں تو نکالے گی یہاں پر ہو وہاں پر ہو
جو اب تک یاں نکلتی تھی وہی اب واں نکلتی ہے
- کتاب : Lafz ke Fasale Par Zindagi (Pg. 17)
- Author : Rajneesh Sachan
- مطبع : Hind Yugm, New Delhi-16 (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.