ہر اک فن کار نے جو کچھ بھی لکھا خوب تر لکھا
ہر اک فن کار نے جو کچھ بھی لکھا خوب تر لکھا
ہوا نے پانیوں پر پانیوں نے ریت پر لکھا
درخشاں کتنے لمحے کر گیا اک برگ جاں رفتہ
شجر سے گر کے اس نے دائروں میں کس قدر لکھا
سبک سے رنگ ہلکے دائرے ابھرے ہوئے شوشے
کسی نے کتنی فن کاری سے اس کے جسم پر لکھا
میں ہوں ظلمت گزیں یہ کھیل ہے تقدیر کا ورنہ
سیاہی سے بھی میں نے روشنی کے نام پر لکھا
شفقؔ کا رنگ کتنے والہانہ پن سے بکھرا ہے
زمیں و آسماں نے مل کے عنوان سحر لکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.