ہر خواب سمندر بھی ہے صحرا بھی ہے گھر بھی
ہر خواب سمندر بھی ہے صحرا بھی ہے گھر بھی
ہر لمحۂ تعبیر سے ہے پیار بھی ڈر بھی
دونوں کا گلہ ایک ہی ہے شام و سحر سے
ویران سماعت بھی ہے اور راہ گزر بھی
میں اپنے زیاں کا تجھے کیا حال سناؤں
رستے ہی میں چھوڑ آیا ہوں سامان سفر بھی
کنجی سے خزانے کی کسی روز یہ پوچھو
بکتا ہے کہیں شہر میں کچھ ذوق نظر بھی
وہ تھا تو ہنر مند بھی تھے خوش بھی تھے عمرانؔ
اب اس کو بلانے کا نہیں ہم پہ ہنر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.