ہر کسی سے ہو دوستی صاحب
ایسی کیا بے تکلفی صاحب
شوق تھا دن میں خواب دیکھیں گے
اڑ گئی شب کی نیند بھی صاحب
دھندلے پڑ جائیں گے حسیں چہرے
نہ ہو اتنی بھی روشنی صاحب
شام سے ہی چراغ جلنے لگے
ہے طبیعت بجھی بجھی صاحب
کھا گئی زندگی پرندے کی
ایک بچے کی کنکری صاحب
میں نے ہی رات کے اندھیرے میں
نیکی دریا میں ڈال دی صاحب
رسوا کرتی ہے جابجا اب تو
نامراد اپنی سادگی صاحب
اک فرشتے کو دیکھ کر گھر میں
بچی چھوٹی تھی ڈر گئی صاحب
کرب صدیوں کے چھوڑ جاتی ہے
ایک لمحے کی دوستی صاحب
روز ہم کو بھی ہے کہاں فرصت
ملتے رہیے کبھی کبھی صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.