ہر روز ہی دن بھر کے جھمیلوں سے نمٹ کے
ہر روز ہی دن بھر کے جھمیلوں سے نمٹ کے
رو لیتے ہیں ہم رات کے آنچل سے لپٹ کے
ہم کون ہیں کیوں بیٹھے ہیں یوں راہ گزر پر
پوچھا نہ کسی اک بھی مسافر نے پلٹ کے
کیا کیا تھے مرے دل کے صحیفے میں مضامیں
دیکھے نہ کسی نے مرے اوراق الٹ کے
پھرتے رہے آوارہ خیالات کی صورت
کیا چیز تھی ہم جس کے لیے دہر میں بھٹکے
شب کروٹیں لیتے تو نہ گزرے کبھی منذرؔ
سو جاؤ میاں درد کی باہوں میں سمٹ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.