ہر سانس کو مہکائیے اب دیر نہ کیجے
ہر سانس کو مہکائیے اب دیر نہ کیجے
اک پھول سا کھل جائیے اب دیر نہ کیجے
اک جام محبت سے مسرت سے بھرا جام
چھلکائیے چھلکائیے اب دیر نہ کیجے
سچ کہتا ہوں اک عمر سے پیاسی ہے یہ محفل
پیمانہ بکف آئیے اب دیر نہ کیجے
ساون کی گھٹا بن کے سلگتی ہوئی رت میں
دنیا پہ برس جائیے اب دیر نہ کیجے
زنجیر میں جکڑے ہوئے دیوانوں کو اپنے
سولی سے اتروائیے اب دیر نہ کیجے
سناٹا ہر اک روح کو اب ڈسنے لگا ہے
اک گیت کوئی گائیے اب دیر نہ کیجے
اس عہد شرر بار پہ پھر امن کی شبنم
برسائیے برسائیے اب دیر نہ کیجے
تلواروں نے چمکایا ہے مقتل کی زمیں کو
تلواروں کو دفنائیے اب دیر نہ کیجے
اک اور حسیں خواب کہ مٹ جائے شب غم
دوراںؔ کو بھی دکھلائیے اب دیر نہ کیجے
- کتاب : Ababeel (Pg. 93)
- Author : Owais Ahmad Dauran
- مطبع : label litho press Ramna Road Patna-4 (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.