ہر سوال کا اپنے خود جواب ہو جائے
ہر سوال کا اپنے خود جواب ہو جائے
ذرے کی تمنا ہے آفتاب ہو جائے
تو کبھی جو بھولے سے بے نقاب ہو جائے
منتقل حقیقت میں اپنا خواب ہو جائے
عشق کے پرستارو کچھ کمی تو ہے ورنہ
بوالہوس محبت میں کامیاب ہو جائے
ہم نفس خدا حافظ غنچہ و عنادل کا
باغباں کی نیت ہی جب خراب ہو جائے
میکدے میں توبہ کا کس کو ہوش رہتا ہے
اور ہر نظر تیری جب شراب ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.