ہر شخص کو ایسے دیکھتا ہوں
جیسے کہیں دور جا رہا ہوں
دیکھی ہی نہیں خزاں کی صورت
کس گلشن شوق کی ہوا ہوں
خود اپنی نگاہ سے ہوں روپوش
آئنہ ہوں جہاں نما ہوں
بے نور ہوئی ہیں جب سے آنکھیں
آئنے تلاش کر رہا ہوں
ناقدر شناس جوہری کو
راہوں میں پڑا ہوا ملا ہوں
جب رات کی زلف بھیگتی ہے
سناٹے کی طرح گونجتا ہوں
اس دور خزاں نصیب میں بھی
کلیاں سی کھلا کھلا گیا ہوں
آنکھوں میں وحشتیں رچی ہیں
خوابوں میں بھی خاک چھانتا ہوں
ہے چہرہ جو داغ داغ اپنا
ہر آئنے سے خفا خفا ہوں
تلوار پہ رقص کا نتیجہ
جب پاؤں کٹے تو سوچتا ہوں
پردۂ صبا نہ خوف صرصر
خاکستر یاس پر کھلا ہوں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 234)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.