ہر ستم لطف ہے دل خوگر آزار کہاں
ہر ستم لطف ہے دل خوگر آزار کہاں
سچ کہا تم نے مجھے غم سے سروکار کہاں
دشت و صحرا کے کچھ آداب ہوا کرتے ہیں
کیوں بھٹکتے ہو یہاں سایۂ دیوار کہاں
بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا
کیسے اذکار مجھے فرصت افکار کہاں
کیوں ترے دور میں محروم سزا ہوں کہ مجھے
جرم پر ناز سہی جرم سے انکار کہاں
رہ رو شوق ہے بیگانۂ منزل ورنہ
کوچۂ دار کہاں کوچۂ دل دار کہاں
سوچتے کیا ہو جلاتے رہو زخموں کے چراغ
دیکھتے کیا ہو ابھی صبح کے آثار کہاں
تم کو چاہا تھا مگر تم بھی وفا دوست نہیں
دل پہ تکیہ تھا مگر دل بھی وفادار کہاں
یوں تو ہر گام پہ غم خوار ملے ہیں تاباںؔ
جو مرے غم کو سمجھ پائے وہ غم خوار کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.