ہر طرف ہے اس سے میرے دل کے لگ جانے میں دھوم
ہر طرف ہے اس سے میرے دل کے لگ جانے میں دھوم
بلبل و گل میں ہے چہ چہ شمع و پروانے میں دھوم
فتنہ گر ہے ناز و عشوہ اس کی چشم شوخ میں
جوں مچاویں پی کے مے بدمست مے خانے میں دھوم
یاد میں اپنی ہے شاید وہ فرامش کار بھی
دل کرے ہے مجھ سے اس کی یاد دلوانے میں دھوم
جس طرح باد خزاں دیدہ میں آتی ہے بہار
شہر میں ہوتی ہے اس کے میرے گھر آنے میں دھوم
نوبت اوروں کی تو اے ساقی سبو پرداز ہے
کیا مچائی ہے ہمارے ایک پیمانے میں دھوم
جوں بلندی سے گرے ہے خاک پر کوئی ضعیف
ہے مری اس شوخ کی نظروں سے گر جانے میں دھوم
دیکھ تو لے سیر ہو کر تجھ کو یہ خانہ خراب
آتے ہی کیا ہے تری اتنی بھی گھر جانے میں دھوم
برہمن ہونے کو آتا ہے نیا شیخ آج کون
ہو رہی ہے ہر طرف حسرتؔ صنم خانے میں دھوم
- Deewan-e-Hasrat Azeemabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.