ہر طرف پردہ دار ظلمت ہے
ہر طرف پردہ دار ظلمت ہے
اک تبسم کی پھر ضرورت ہے
ٹھہری ٹھہری ہے وقت کی رفتار
عالم غور میں مشیت ہے
ہے گماں کیا یقین کا سایہ
اور یقیں واہمے کی شدت ہے
عشق بھی زندگی کی لعنت تھا
عقل بھی زندگی کی لعنت ہے
خود نمائی میں جو حجاب رہے
تیرگی اس کی اک علامت ہے
شور تحسین ناروا سے جمیلؔ
یہ خموشی بسا غنیمت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.