ہر طرف شور ہے مانیؔ چمن آرائی ہے
دلچسپ معلومات
نومبر1936
ہر طرف شور ہے مانیؔ چمن آرائی ہے
تو بھی پھر درس فغاں دے کہ بہار آئی ہے
بے طلب سب نے یہاں داد ستم پائی ہے
حشر ہے نالہ نہ کرنے میں بھی رسوائی ہے
واقعی کچھ نہیں یا کچھ نظر آتا ہی نہیں
دل مہجور یہ ظلمت ہے کہ تنہائی ہے
مدعا میرے جنوں کا تو ہے تحسین بہار
اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ سودائی ہے
آستاں جذب جبیں ہے مگر اے فطرت عشق
میں ہوں اور حوصلۂ ناصیہ فرسائی ہے
آ کہ امداد تصور سے بھی محروم ہوں اب
اور دل سجدۂ آخر کا تمنائی ہے
سب رہے صرف بدلتا رہا محفل کا نظام
تو ہے اور سلسلۂ انجمن آرائی ہے
سارے عالم کی رقابت کا جنوں ہے مجھ کو
اور بنیاد جنوں آپ کی یکتائی ہے
تو بھی ہے ان کے لئے منظر عبرت مانیؔ
جن کا یوں دیدۂ حسرت سے تماشائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.