ہر ذرہ ہے جمال کی دنیا لیے ہوئے
ہر ذرہ ہے جمال کی دنیا لیے ہوئے
انساں اگر ہو دیدۂ بینا لیے ہوئے
کیف نگاہ سحر بیاں مستئ خرام
ہم آئے ان کی بزم سے کیا کیا لیے ہوئے
نقش و نگار دہر کی رعنائیاں نہ پوچھ
در پردہ ہیں کسی کا سراپا لیے ہوئے
بے لاگ میں گزر گیا ہر خوب و زشت سے
اپنی نظر میں ذوق تماشا لیے ہوئے
راہ حیات میں نہ ملا کوئی ہم سفر
تنہا چلا ہوں نام کسی کا لیے ہوئے
برباد التفات کی تقدیر دیکھنا
وہ آئے بھی تو رنجش بے جا لیے ہوئے
ہستی کے حادثوں کے مقابل ڈٹا رہا
میں ان کی اک نظر کا سہارا لیے ہوئے
ریحانئؔ حزیں ہے خزاں میں غزل سرا
رنگینیٔ بہار کا سودا لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.