ہرا شجر نہ سہی خشک گھاس رہنے دے
ہرا شجر نہ سہی خشک گھاس رہنے دے
زمیں کے جسم پہ کوئی لباس رہنے دے
کہیں نہ راہ میں سورج کا قہر ٹوٹ پڑے
تو اپنی یاد مرے آس پاس رہنے دے
بکھر چکے ہیں سماعت کے تلخ شیرازے
اب اپنے نرم لبوں کی مٹھاس رہنے دے
وہ دیکھ ڈھ چکیں وہم و گماں کی دیواریں
یقین چیخ رہا ہے قیاس رہنے دے
بڑا لطیف اندھیرا ہے روشنی نہ جلا
عروس شب کو ابھی خوش لباس رہنے دے
تصورات کے لمحوں کی قدر کر پیارے
ذرا سی دیر تو خود کو اداس رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.