حرف بے آواز سے دہکا ہوا
حرف بے آواز سے دہکا ہوا
اک دیا ہوں طاق میں جلتا ہوا
اس طرف دیوار کے بھی میں ہی تھا
اس طرف بھی میں ہی تھا بیٹھا ہوا
آنگنوں میں پھول تھے مہکے ہوئے
کھڑکیوں میں چاند تھا ٹھہرا ہوا
کورے کاغذ پر عجب تحریر تھی
پڑھتے پڑھتے میں جسے اندھا ہوا
کیا کہوں دست ہوا کے شعبدے
ریت پر اک نام تھا لکھا ہوا
میرے خوں کی گردشیں بھی بڑھ گئیں
اس قبا کا رنگ بھی گہرا ہوا
انگلیوں میں اس بدن کا لوچ ہے
رنگ و خوشبو کا سفر تازا ہوا
رات بھر جس کی صدا آتی رہی
سوچتا ہوں وہ پرندہ کیا ہوا
جاگتی آنکھوں میں اخترؔ عکس کیا
میں نے دیکھا قافلا جاتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.