حرف انکار کہ اقرار وفا تھا کیا تھا
حرف انکار کہ اقرار وفا تھا کیا تھا
خط میں اک جملۂ مبہم سا لکھا تھا کیا تھا
اس کا چہرہ تھا قمر تھا کہ تصور میرا
کل منڈیری پہ کوئی جلوہ نما تھا کیا تھا
یک بیک ہو گیا اوجھل وہ نظر کے آگے
دھند کا ایک بگولہ سا اٹھا تھا کیا تھا
مسکراتا تھا مگر آنکھ بھی نم تھی اس کی
اس کے سینے میں کوئی درد چھپا تھا کیا تھا
صبح تک لٹ گیا سندور کئی مانگوں کا
شب کے سناٹے میں اک شور اٹھا تھا کیا تھا
بد دعا تھی کہ دعا یہ وہی جانے حسرتؔ
زیر لب اس نے مگر کچھ تو کہا تھا کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.