حرف حرف چمکا کر لفظ لفظ مہکا کر
جب کسی سے بولا کر مسکرا کے بولا کر
لے کے حسن کی دولت رات کو نہ نکلا کر
دل جلوں کی بستی ہے کچھ تو خوف رکھا کر
شیخ ہو برہمن ہو سنت ہو قلندر ہو
سب خدا کے بندے ہیں سب کا مان رکھا کر
لفظ لفظ سے کیسے روشنی نکلتی ہے
شاعروں میں بیٹھا کر یہ کمال دیکھا کر
میں نے کچھ فقیروں کی جوتیاں اٹھائی ہیں
اے امیر شہر اب تو میرے ہاتھ چوم آ کر
روز تو نہیں آتے چاہتوں کے یہ موسم
جب کوئی گھٹا برسے تھوڑا بھیگ جایا کر
سادگی ضروری ہے تھوڑی سی محبت میں
تھوڑا احتیاطاً بھی چھپ چھپا کے دیکھا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.