ہرگز کبھی کسی سے نہ رکھنا دلا غرض
ہرگز کبھی کسی سے نہ رکھنا دلا غرض
جب کچھ غرض نہیں تو زمانے سے کیا غرض
پھیلا کے ہاتھ مفت میں ہوں گے ذلیل ہم
محروم تیرے در سے پھرے گی دعا غرض
دنیا میں کچھ تو روح کو اس جسم سے ہے کام
ملتا ہے ورنہ کون کسی سے بلا غرض
وصل و فراق و حسرت و امید سے کھلا
ہم راہ ہے ہر ایک بقا کے فنا غرض
اک پھر کے دیکھنے میں گئی سیکڑوں کی جاں
تیری ہر اک ادا میں بھری ہے جفا غرض
دیکھا تو تھا یہی سبب حسرت و الم
مجبور ہو کے ترک کیا مدعا غرض
کیونکر نہ روح و جسم سے ہو چند دن ملاپ
اس کو جدا غرض ہے تو اس کو جدا غرض
الزام تاکہ سر پہ کسی طرح کا نہ ہو
اے شادؔ ڈھونڈتی ہے بہانے قضا غرض
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.