حریف گردش ایام تو بنے ہوئے ہیں
حریف گردش ایام تو بنے ہوئے ہیں
وہ آئیں گے نہیں آئیں گے ہم سجے ہوئے ہیں
بڑا ہی خوشیوں بھرا ہنستا بستا گھر ہے مرا
اسی لیے تو سبھی قمقمے جلے ہوئے ہیں
وہ خود پسند ہے خود کو ہی دیکھنا چاہے
سو اس کے چاروں طرف آئنے لگے ہوئے ہیں
یہ کس حسیں کی سواری گزرنے والی ہے
جو کائنات کے سب راستے سجے ہوئے ہیں
مہک رہی ہے فضا اس بدن کی خوشبو سے
چمن ہرا بھرا ہے پھول بھی کھلے ہوئے ہیں
میں اس کی سمت میں خود راستہ بناؤں گا
وگرنہ اس کی طرف راستے بنے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.