حسب فرمان امیر قافلہ چلتے رہے
حسب فرمان امیر قافلہ چلتے رہے
پا بجولاں دیدۂ و لب دوختہ چلتے رہے
بے بصیرت منزلیں گرد سفر ہوتی رہیں
اور ہم بے مقصد و بے مدعا چلتے رہے
فصل گل کی چاپ تھی اس طبع نازک پر گراں
تھا سفر خوشبو کا غنچے بے صدا چلتے رہے
کاجلی راتوں میں سورج کے حوالے سو گئے
اقتباس اپنے لہو سے لے لیا چلتے رہے
سوئے منزل پیٹھ تھی آوارگی جاری رہی
فاصلہ ہر گام پر بڑھتا رہا چلتے رہے
جب یہ دیکھا پیرہن کا تار تک باقی نہیں
کر کے زیب جسم زخموں کی قبا چلتے رہے
آپ کیا ہم خود بھی سن پائے نہ دل کی دھڑکنیں
اپنے سینے پر قدم رکھ کر سدا چلتے رہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 446)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.