حشر ظلمات سے دل ڈرتا ہے
اس گھنی رات سے دل ڈرتا ہے
برف احساس نہ گل جائے کہیں
سیل اوقات سے دل ڈرتا ہے
تو بھی اے دوست نہ ہو جائے جدا
اب ہر اک بات سے دل ڈرتا ہے
یہ کڑی دھوپ دہکتا سورج
سائے کے سات سے دل ڈرتا ہے
ہائے وہ رینگتی تنہائی جب
اپنی ہی ذات سے دل ڈرتا ہے
کیسے دیکھیں گے وہ اجڑی آنکھیں
اب ملاقات سے دل ڈرتا ہے
زخم ہو جائیں گے باغوں کے ہرے
شامؔ برسات سے دل ڈرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.