حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم
حشر مرا بخیر ہو مجھ کو بنا رہے ہو تم
خاک میں جان ڈال کر خاک اڑا رہے ہو تم
عبرت ذوق زہر خندۂ ذوق زبونی دو چند
شوق بڑھا کے پے بہ پے شمعیں بجھا رہے ہو تم
میرے عدم میں بھی بہم تھا ستم ازل کا غم
پہلے ہی میں نزار تھا اور ستا رہے ہو تم
سوز تو سوز ہے مگر ساز بھی سوز ہو نہ جائے
ساز کو آج سوز کے سامنے لا رہے ہو تم
درخور سجدہ ہے ابھی اور ابھی ننگ زندگی
عشق وفا سرشت کو خوب رلا رہے ہو تم
تہمت ہست بھی روا حاصل نیست بھی بجا
ہاں مری سر نوشت کے داغ مٹا رہے ہو تم
خندۂ زیر لب بھی ہے گریۂ بے سبب بھی ہے
بے ہمہ و بہر ادا رنگ جما رہے ہو تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.