حسرت دید نہیں ذوق تماشا بھی نہیں
حسرت دید نہیں ذوق تماشا بھی نہیں
کاش پتھر ہوں نگاہیں مگر ایسا بھی نہیں
جبر دوزخ نہیں فردوس کا نشہ بھی نہیں
خوش ہیں اعراف میں ہم اور کوئی کھٹکا بھی نہیں
اب کسی حور میں باقی نہیں احساس کشش
میرے سر پر کسی آسیب کا سایہ بھی نہیں
وہ تو ایسا بھی ہے ویسا بھی ہے کیسا ہے مگر؟
کیا غضب ہے کوئی اس شوخ کے جیسا بھی نہیں
جس کا حق تھا کہ بنے سنگ ملامت کا ہدف
زہے تضحیک وہ اب شہر میں رسوا بھی نہیں
ڈھونڈھ کچھ اور ہی ابلاغ کی صورت اے سازؔ
شرح و تفسیر نہیں رمز و کنایہ بھی نہیں
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.