حسرت دید رہی دید کا خواہاں ہو کر
حسرت دید رہی دید کا خواہاں ہو کر
دل میں رہتے ہیں مگر رہتے ہیں ارماں ہو کر
وہ مرے پاس ہیں احساس یہ ہوتا ہے ضرور
اس قدر دور ہیں نزدیک رگ جاں ہو کر
ہوش میں لانے کی تدبیر نہ کر اے ناصح
میں نے پایا ہے انہیں چاک گریباں ہو کر
خانۂ دل ہے تمہارا تمہیں رہ سکتے ہو
غیر کو حق یہ نہیں ہے رہے مہماں ہو کر
در جاناں پہ پہنچنا ہے تو اس طرح پہنچ
چاک دل چاک جگر چاک گریباں ہو کر
رخ کا شیدائی ہے مائل بہ سیر گیسو
کہیں کافر نہ وہ ہو جائے مسلماں ہو کر
تار دامن کے اڑے عشق کو معراج ملی
زیب گلشن ہوا گل چاک گریباں ہو کر
آ گیا حضرت صوفی کے در دولت پر
کیا کروں اب گہر و لعل بداماں ہو کر
لذت غم پہ کروں راحت کونین نثار
کوئی آئے نہ مرے درد کا درماں ہو کر
جب کوئی اپنی حقیقت سے جدا ہوتا ہے
ٹھوکریں کھاتا ہے دنیا میں پریشاں ہو کر
اس طرح جلوہ دکھاتے ہیں نہ میں دیکھ سکوں
دل میں رہتے ہیں مگر آنکھ سے پنہاں ہو کر
ان کا آئینہ ہوں آئینے میں ہے عکس جمال
کیوں نہ دیکھیں وہ مجھے غور سے حیراں ہو کر
ان کے جلووں میں جو کھو جاؤں تو ڈھونڈو نہ مجھے
کون ملتا ہے کسے واصل جاناں ہو کر
بعد از مرگ عنایات میں تفریق نہ کی
دل میں تصویر رہی آپ کی احساں ہو کر
وقت ایسا بھی پڑا بادیہ پیمائی میں
راہ میں گل جو ملے خار بہ داماں ہو کر
- کتاب : Jalwa-e-Haq (Pg. 31)
- Author : Abu Mohammad vasil
- مطبع : Urdu Academy (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.