حسرت فیصلۂ درد جگر باقی ہے
حسرت فیصلۂ درد جگر باقی ہے
اور ابھی سلسلۂ شام و سحر باقی ہے
آئیے اور نظر سے بھی زمانہ دیکھیں
زندگی ہے تو محبت کی نظر باقی ہے
یا مری صبح میں رونق نہیں ہنگاموں کی
یا مری شام بعنوان سحر باقی ہے
نوجوانی گئی انفاس کی خوشبو نہ گئی
پھول مرجھائے مگر باد سحر باقی ہے
کوچ ہی کوچ ہے ہر رنگ میں دنیا کی حیات
اک سفر ختم ہوا ایک سفر باقی ہے
یادگار حرم و دیر ہے ٹوٹا ہوا دل
شہر ویران ہوا ایک یہ گھر باقی ہے
حسن دل کش ہے جہاں تک ہے تبسم کا ثبات
عشق زندہ ہے اگر دیدۂ تر باقی ہے
بے مے و رنگ ہے کاشانۂ تہذیب جدید
کچھ پس پردہ نہیں پردۂ در باقی ہے
زندگی کیا ہے ابھی تجربہ کرنا ہے نشورؔ
شاعری کیا ہے ابھی نقد و نظر باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.